
جسمانی سزا دینے سے گریز کریں
جسمانی سزا ایک ایسی سزا ہے جس میں جان بوجھ کر کسی غلطی کی وجہ سے، یا نظم و ضبط کو قائم رکھنے کے لیے یا ایسی باتوں سے بچوں کو روکنے کے لیے جو کلاس میں ناقابلِ قبول ہوں جسمانی تکلیف دی جاتی ہے۔ مگر جسمانی سزا کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ بچے اپنے اساتذہ اور بڑوں کی تقلید کرتے ہیں۔
بچوں کو تھپڑ یا لات مارنے جیسی سزاؤں سے بچے وقتی طور پر اس کام سے اجتناب کر لیں گے مگر اس سے بچوں میں جارحیت اور غصے کا عنصر مزید نمایاں ہو جاتا ہے۔جو کچھ اس کے ساتھ ہوا ہے ، بچے اس کی پیروی کرتے ہوئے مارنے کو ایک معمول کا عمل سمجھیں گے اور اس بات پر ان کا یقین پختہ ہو جائے گا کہ دوسروں کو تکلیف پہنچانا کوئی بُری بات نہیں۔بچے کو مارنے سے اس تک یہ اخلاقی سبق ہر گز نہیں پہنچتا کہ اسے کسی کو مارنا یا تکلیف نہیں دینا چاہیے۔
ابتدا میں ہو سکتا ہے کہ ایسے بچے جن کو جسمانی سزا ملی ہو وہ خوف کے زیرِ اثروہ کام کرلیں جو ان سے مطلوب ہے مگر یہ بچے کو بزدل بنانے کی طرف پہلا قدم ثابت ہوگا۔ جسمانی سزا کے علاوہ بھی بچوں کو نظم و ضبط سکھانے کے بہت سے طریقے ہیں۔ اگر صورتِ حال واقعی بہت گرما گرمی کی شکل اختیار کر جائے تو استاد کو چاہیے کہ جسمانی سزا کے علاوہ دستیاب طریقوں سے کام لے۔ جسمانی سزا نہ تو واحد حل ہے اور نہ ہی حقیقی حل ہے۔
جسمانی سزا کے ضمنی اثرات؛
۔ سزا لے کر بچے کو جذباتی کشمکش اور پچھتاوے کی کیفیت میں چھڑ دیا جاتا ہے۔ ایسے میں بچہ خیالی دنیا میں انتقام لینے کے سوچتا رہتا ہے جو کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ نفرت میں بدل جاتا ہے۔
۔ سزا شدہ بچے کا رویہ صرف استا د کی موجودگی میں ہی درست رہے گا، اور ممکن ہے کہ بچہ کسی استاد یا بڑے کی عدم موجودگی میں اپنا پرانااور منفی رویہ دوبارہ اپنا لے گا۔
۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بچہ اس کام سے تو باز آ جائے جس کے لیے اسے سزا دی گئی ہے اور کوئی دوسرا جارحانہ رویہ اختیار کرلے۔ وہ ممکن ہے مارنے والے منفی رویے سے رُک جائے مگر دوسرے جارحانہ رویے مثلاً اس شخص کو گالی دینا جس سے وہ پریشان ہے۔
۔ جسمانی سزا کا کثرت سے استعمال بچے کی پڑھائی میں دلچسپی بالکل ہی ختم کرنے کا موجب بن سکتا ہے۔
۔ بچہ سزا سے بچنے کے لیے جھوٹ بولنے اور کلاس سے بھاگنے کا راستہ بھی اختیار کر سکتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ ذمہ داری لینا بالکل نہ سیکھ سکے۔
۔ کثرتِ سزا سے بچہ اپنے بارے منفی رائے جیسے میں اچھا طالبعلم نہیں ہوں، یا میں کمینہ بچہ ہوں قائم کر سکتا ہے۔ ان منفی عقائد سے بچے کی عزتِ نفس مزید تنزلی کا شکار ہو جائے گی۔
۔ سزا پانے کی صورت میں بچہ کسی اور کو بھی مار سکتا ہے، یا اپنے غصے کو کسی اور چیز ، جانور یا بچے پر نکالے گا۔
Main sidebar
Sorry, no related items found.