
خصوصی بچوں کے سکولوں میں تعلیمی ٹیکنالوجی
ایک استاد گیارہ سال کے زین سے جو کہ ایک خصوصی بچہ ہے، سے ایک مثلث دکھا کر پوچھتا ہے کہ یہ کیا ہے، زین انے سامنے رکھے آئی پیڈ پر دیکھتا ہے، جہاں ایک صفحے پر اسے مختلف اشکال نظر آ رہی ہیں اور مثلث کی تصویر کو کلک کر دیتا ہے۔ استاد ایک پیڈ پر ایک اور سٹکر چسپاں کر دیتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ زین اپنے انعام کے حصول کے نزدیک پہنچ گیا ہے۔
اسی انداز میں استاد اسی طرح کے سوالات پوچھتا جاتا ہے، اس کا کیا رنگ ہے؟ایک ہفتے میں کتنے دن ہوتے ہیں؟آج ہفتے کا کونسا دن ہے؟ باہر موسم کیسا ہے؟یہ کیا رقم ہے؟۔ ذیادہ تر صورتوں میں زین جو کہ آٹیزم کا شکا رہے، زبانی جواب دیتا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ آئی پیڈ پر جواب دینے میں ذیادہ رفتار اور آسانی کامظاہرہ کرتا ہے۔
خصوصی بچوں کو پہلے ہی مختلف آلات ، جیسے کہ آڈیو بُک کا استعمال ایسے بچوں کے لیے جن کی بینائی میں نقص ہے یا سماعت کم ہے ان کے لیے خصوصی ٹرانسمیٹر۔ مگر ٹیکنالوجی میں با مثال ترقی سے آج اس طرح کے خصوصی آلات کو ملا کر جیسے کمپیوٹر اور آئی پیڈ، خصوصی بچوں کو پڑھانے کی حکمت عملی اور طریقہ کار اپنائے جائیں۔ ٹیکنالوجی کا اسطرح کا ملاپ ایک طاقتور ٹول ہے۔ ایسے طلباء جن کے لکھنے کی صلاحیت کم ہے، وہ کی بورڈ کا استعمال کر کے آسانی سیلکھ سکتے ہیں۔ ایسا بچہ جس کی بصارت کمزور ہو، اور انہیں پڑھنے میں مشکل ہوتی ہے وہ طاقتور سمعی آلات کا استعمال کرکے کتاب کی ریکارڈنگ سن سکتا ہے۔
کلاس میں ٹیکنالوجی کا استعمال بچوں کی دلچسپی اور توجہ میں اضافہ کرتا ہے۔ خصوصی یا نارمل دونوں طرح کے بچے نت نئے اور جدید طریقوں سے پڑھنے میں لطف محسوس کرتے ہیں، اور انہیں نئی چیزیں سیکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ یہاں تک کہ بہت ذیادہ معذوری کا شکار بچے اس طرح کی معاون ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے نارمل بچوں کی کلاس میں بیٹھ سکتے ہیں، اس طرح سے ہم ان بچوں کی حقیقی صلاحیتوں تک پہنچ سکتے ہیں ، جو کہ ٹیکنالوجی کے نہ ہونے سے ممکن نہیں تھا۔