
خصوصی بچوں سے سلوک
خصوصی تعلیم کے سکولوں میں کلاس روم کے مقاصد روایتی کلاس روم سے مختلف ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ تمام خصوصی بچوں کی ضروریات ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ نصاب بناتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ایسے بچوں کو انفرادی تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین اپنے بچے کی ایک فرد کے طور پر نشوونمابارے ذیادہ فکرمند ہوتے ہیں۔ اس کے ضروری ہے کہ ان بچوں کی انفرادی کامیابی اور تعلم پر توجہ مزکور کی جائے۔ اس عمل میں گروپ کی شکل میں سرانجام دی جانی سرگرمیوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ بچے اپنے گروپ کے باقی بچوں سے مل جُل سکیں جس سے ان کی سماجی نشو ونما بھی ہو۔
خصوصی بچوں کی تعلیم میں درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے اندازِ تدریس کو ان بچوں کی ضروریات کے مطابق بنائیں۔ مثال کے طور پر؛
۔ ایک صفحے پر جلی حروف سے لکھے گیے چند الفاظ ایسے بچے کے لیے بہت ذیادہ کارآمد ہوں گے جو بصری معذوری کا شکار ہے۔
۔ بچے کا مشاہدہ کرتے رہیں کہ وہ کتنی دیر تک اپنی توجہ بغیر تھکے سیکھنے یا کسی اور سرگرمی میں رکھتا ہے۔
۔ خصوصی تعلیم میں ضروری ہے کہ آپ کوشش اور کامیابی پر بچوں کو مختلف انعامات سے نوازتے رہیں۔استاد کو بچے کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اشکال، گراف اور تصاویرکا استعمال کرنا چاہیے۔ رنگ برنگی چیزیں دیکھتے ہوئے بچے کی دلچسپی کو برقرار رکھتی ہے۔ اگر آپ کو محسوس ہو کہ بچہ اپنے توجہ برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہا ہے تو جہاں سے وہ پڑھ رہا ہے اس سطر کے نیچے رنگدار کاغذ رکھنے سے بچے کی دلچسپی لوٹ آتی ہے۔
۔ طالبعلم کی کاوش کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے اس کی کارگردگی پر باقاعدہ ، حتمی رائے دیں کہ وہ کیسا کا م کر رہا ہے۔ کلاس میں دوسرے بچوں کے سامنے تالیاں بجا کر آپ بچے کو ترغیب دے سکتے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ مزید کوشش کرتا ہے تاکہ مزید بہتر کر سکے۔
ہر بچے کا اپنا سیکھنے کا انداز ہے۔ ایک دفعہ اگر استاد بچے کے اس انداز سے واقف ہو جائے تو استاد کے لیے بچے کو پڑھانا آسان ہو جائے گا اور بچے بہتر رفتار سے اسے سمجھ سکیں گے۔
تعلم کے ۷ بنیادی اندازہیں:
۱۔ بصری: ایسے افراد تصاویر، خاکوں، اور اشکال کی مدد سے بہتر سیکھتے ہیں۔
۲۔ سمعی: ایسے افراد ساز و آواز کی مدد سے بہتر سیکھتے ہیں۔
۳۔ زبانی: ایسے افراد لکھے /بولے گئے الفاظ سے بہتر سیکھتے ہیں۔
۴۔ جسمانی: ایسے افراد تجربے سے بہتر سیکھتے ہیں اور اپنے چھو سکنے کی صلاحیت پر ذیادہ انحصار کرتے ہیں۔
۵۔ منطقی: ایسے افراد منطق اور استدلال سے بہتر سیکھتے ہیں۔
۶۔ سماجی: ایسے افراد ایک گروپ کے ساتھ کام کر کے بہتر سیکھتے ہیں۔
۷۔ تنہا: ایسے افراد خود مطالعہ سے بہتر سیکھتے ہیں