
(ڈسکشن میتھڈ(بحث و مباحثہ
ڈسکشن میتھڈ کی ضرورت ہے کہ طلباء اچھی طرح سے تیاری کرکے کلاس روم میں آئیں۔ طلباء کو اس بات کے لیے ترغیب دینا کہ وہ اپنے دلائل بارے پیشگی سوچ بچار کرلیں، اور اپنے ساتھی طلباء کے سوالات کے جواب دینے اور ان کے دلائل پر بحث کے لیے تیاری کر لیں تو اس سے طلباء کی دلائل دینے ، تجزیہ اور سوچ و بچار کرنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے ان کو ایسی بنیادی مہارتیں حاصل ہوتی ہیں جو کسی بھی شعبے یا مضمون میں کامیابی کی لیے ضروری ہیں۔
ڈسکشن میتھڈ یا بحث و مباحثہ کے طریقہ کو یونانی فلسفی سقراط کی نسبت سے سقراتی طریقہ بھی کہتے ہیں۔ سقراط گفتگو اور بحث کا طریقہ اپناتے ہوئے اپنے طلباء کو مشغول رکھا کرتا تھا۔ کوچر (۱۹۸۵) کے نزدیک بحث و مباحثہ کے دو انداز ہیں؛ رسماً اور غیر رسماً۔
غیر رسمی گفتگو میں بحث، گروپ اور غیر رسمی بیٹھک وغیرہ شامل ہیں ، جن کے اصول و ضوابط پہلے سے طے شدہ ہوتے ہیں، جبکہ رسمی بات چیت میں تمام لوگ یا لوگوں کے چھوٹے چھوٹے گروہ دیے گئے عنوانات پر بحث کرتے ہیں اور ان کے لیے پہلے سے کوئی اصول و ضوابط نہیں بنائے جاتے۔ کلاس روم میں طلباء زبانی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور استاد ایک رہنما کے طور پر بحث میں حصہ لیتا ہے۔
گفتگو کے باقاعدہ آغاز کے لیے استاد سوال پوچھتا ہے اور اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ کون اس سوال کا جواب دے گا اور طلباء کے جواب سے ان کے علم کے متعلق اندازہ لگاتا ہے۔ مثال کے طور پر کیا آپ کے کوئی دوست ہیں؟ آپ کو دوستوں کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟ کیا آپ بعض اوقات اپنے دوستوں سے لڑتے ہیں؟ اپنے دوستوں سے لڑنے کے بعد آپ کیا کرتے ہیں؟چھوٹے گروپوں میں بحث، تمام کلاس کی بحث سے ذیادہ مؤثر اور کارگر ہوتی ہے۔ اس سے طالبعلموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے کہ وہ کسی موضوع کے بارے اپنی رائے کا اظہار کریں اور عام گفتگو کے انداز میں دوسروں کے خیالات جانیں۔
طلباء کو ۵ سے ۸ کی تعداد میں مختلف گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور اُنہیں سوالات دے کر ان پر اپنے رائے کے اظہار کا مو قع دیا جاتا ہے۔ ہر گروپ کا ایک لیڈر مقرر کیا جاتا ہے جو تمام گفتگو کو کنٹرول کرتا ہے اور استاد کو بتاتا ہے کہ اس کے گروپ نے کس چیز پر بحث کی۔
کلاس میں گفتگو کو منظم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ خود بھی گفتگو میں حصہ لیں۔ اگر ممکن ہو توگروپ کو ایک میز کے گرد بٹھا دیں تاکہ باقی لوگ آپ کو اور گروپ کو دیکھ سکیں۔ ڈسکشن میتھڈ کا استعمال صرف اس صورت کریں جب کلاس چھوٹی ہو تاکہ ہر کسی کو بولنے کا موقع مل سکے۔
کلاس روم میں بحث و مباحثہ کے لیے درج ذیل طریقوں کا استعمال کریں۔
۱۔گفتگو کے آغاز کے لیے ایک پسمنظر بنایءں۔ پس منظر طلباء کو اپنی توجہ مرکزی مسئلے کی جانب رکھنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ عمدگی سے ترتیب دیا گیا پس منظر گفتگو کو ایک خاص دائرے تک محدود کر دیتا ہے جو کہ مناسب وقت میں طے کیا جا سکے اور مسئلے کے حل میں دلچسپی کو برقرار رکھے۔
۲۔ بحث کے لیے فکر انگیز سوالات پوچھیں۔
۳۔ سوالات کا ایسا انداز اختیار کریں جو گفتگو کو مرکزی نقطے تک محدود رکھے اور گفتگو کو اس کے منطقی انجام کی طرف لے چلے۔
۴۔ گفتگو میں شرمیلے طلباء کی حوصلہ افزائی، باتونی طلباء کی روک تھام کر کے نظم وضبط کی فضاقائم رکھیں۔
۵۔ کسی بھی غلط اور عارضی خیال کو قبول کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کریں ۔ اور ایک جلدبازی میں کی گئی نہ ، یا تم غلط ہو کے الفاظ کسی بھی گفتگو کی اچانک موت کا سبب بن سکتے ہیں۔
۶۔ جب تک کہ لوگ اپنے خیالات کا پوری طرح اظہار نہ کر لیں، آپ اپنے خیالات کا اظہار نہ کریں۔ وقفوں کے درمیان گفتگو کا خلاصہ بیان کرتے جائیں۔ اس مقصد کے لیے تختہ سیاہ کا استعمال کریں۔ طلباء کو ان کی شراکت کے اعتبا ر سے ضرور شاباش دیں۔ طلباء کے ذہن میں مو ضوع کے بارے غلط فہمیوں کا تدارک کریں اوردرست خیالات پر زور دیں۔