
جسمانی حرکات و سکنات ، نظر ملانا اور آواز
کسی ایسے آدمی سے گفتگو کرنا مشکل ہے جو ہماری طرف یا تو دیکھے ہی نہ اور یا ہمہ وقت ہماری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتا رہے۔ پیغام رسانی میں آنکھ ملانے کی بہت اہمیت ہے۔ نظر ملا کر بات کرنے کے اچھے انداز سے آپ بہت جلد اپنے مخاطب سے ایک رابطہ استوار کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ ایک ایسا استاد جو کبھی طلباء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کرتا، اعتماد کی کمی کا شکار نظر آتا ہے، اور بچوں کو بھی عدم تحفظ کا احسا س دیتا ہے۔ اسی طرح سے لگاتار گھورنا بھی مدد گار ثابت نہیں ہوتا۔اگر آپ ایسے استاد ہیں جن کو نظر ملا کر بات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے ، توآپ اپنی اس ہچکچاہٹ پر قابو پائیں کیونکہ اگر آپ کلاس روم پر موئثر کنٹرول رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی نظر ملا کر بات کرنے کی ہچکچاہٹ سے جان چھڑائیں۔
۱۔ استاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کا ردِعمل جاننے اور ان کے ساتھ ایک رابطہ قائم رکھنے اور کلاس کا موڈ جانچنے کے لیے ان کی طرف نظر کرے۔ کیا انہیں سمجھ آ رہی ہے؟ کہیں وہ پریشان تو نظر نہیں آ رہے؟ کیا وہ میری کلاس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟ کہیں وہ تھک تو نہیں گئے؟ کہیں وہ اُکتا تو نہیں رہے؟ کیا ایسے میں سبق کی سمت تبدیل کرنا مناسب ہوگا؟ کوئی ایسا بچہ تو نہیں جو کچھ بتانا یا کو ئی سوال پوچھنا چاہتا ہو؟
استاد اپنی کلاس کے آخر میں بیٹھے مبصر سے ہمیشہ بہتر پوزیشن میں ہوتا ہے، لیکن یہ جاننا پھر بھی مشکل ہے کہ بچے کیا سوچ رہے ہیں،خاص طور پر اگر آپ اپنے بچوں کو اچھی طرح سے نہیں جانتے۔
۲۔ سبق کے مختلف مراحل پر آپ کا بچوں سے نظر ملانے کا انداز مختلف ہوگا۔ اگر استاد ذیادہ تر بچوں سے آنکھ ملا کر بات کر رہا ہے تو اسے اپنی کلاس کو کنٹرول کرنے میں آسانی رہے گی۔ ایسی سرگرمیاں جن میں بچے ذیادہ تر کام اپنے طور پر کر رہے ہیں ، ان میں ایک استاد براہِراست بچوں سے نظریں ملانا ضروری نہیں۔
۳۔ جسمانی حرکات و سکنات اور چہرے کے تاثرات کسی بھی گفتگو کا لازمی حصہ ہیں۔ یہ تمام چیزیں ہمیں اپنی بات کہنے میں مدد دیتی ہیں۔
اگر ہم جسمانی حرکات و سکنات کی زبان سمجھنے سے قاصر ہیں تو ہمیں اپنے تخیل اوربولنے والے کی آواز کے اُتار چڑھاؤ سے بات کا مطلب اخذ کرنا پڑتا ہے۔تاثرات ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہیں کہ کیا ہورہا ہے بے شک ہم پوری بات نہ بھی سمجھ پائیں۔
۴۔ آواز کا مناسب فاصلہاوراُتار چڑھاؤ کلاس روم میں آپ کے لیے قابلِ ذکر فائدے کا موجب ہو سکتا ہے، بے شک ایک استاد کی آواز اور کوالٹی دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔ کلاس کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کے لیے اور مناسب درستگی کے لیے آواز کا اُتار چڑھاؤ قدرتی امر ہے۔ عموماً ایک کلاس استاد کی آوازکے اُتار چڑھاؤ کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ آپ اپنی آوازکے زیر و بم سے اپنے طلباء کو توانائی دے سکتے ہیں۔ اور اسی طرح سے آپ اپنے آواز میں شگفتگی بھر کر اپنی کلاس کے جوش میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ آپ اپنی آواز سے اپنی کلاس کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اگر آپ تھکن محسوس کر رہے ہیں اور اپنی آواز میں اس تھکن کا اظہار کر دیتے ہیں تو آپ کے طلباء فوری طور پر سبق میں اپنی دلچسپی کھو دیں گے اور اُنہیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں رہے گا کہ آپ کیا کہ رہے ہیں۔
حوالہ جات:
اس مضمون کے لیے راجر گوور، ڈیانے فلپ، سٹیو والٹر اور میکملن(۲۰۰۴) کی کتاب ٹیچنگ پریکٹس ہینڈ بُک سے مدد لی گئی ہے۔