
ترغیب/کمک
سکولوں میں ایسے مواقع بھی آتے ہیں جب ہمیں بچوں کو کوئی خاص کام کرنے یا کوئی خاص معلومات ازبر کرانے کے لیے یا انہیں اپنے روز مرہ کے معاملات کو جاری رکھنے کے لیے مزید زور لگانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ کلاس روم میں ترقی کا گراف نیچے جانا شروع ہو جاتا ہے اور بچے سبق میں دلچسپی لینا کم کر دیتے ہیں، یہی وہ وقت ہے جب اساتذہ کو ترغیب کی حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ترغیب کی حکمتِ عملی بچوں کو توانائی کو دوبارہ بحال کرنے کا سب سے آسان اور موئثر طریقہ ہے۔
ترغیب/کمک کا نظریہ کیا ہے؟
ترغیب کا کمک پہنچانے کا نظریہ بی۔ایف۔ سکنر اور اس کے ساتھیوں نے پیش کیا۔ اس نظریے کے مطابق انسانی رویہ نتائج کی پیداوار ہے۔ اس کی بنیاداثر کے قانون ( لاء آف ایفیکٹ)پر ہے۔ جس سے مرا د ہے کہ ایسا انسانی رویہ جس کے نتائج مثبت ہوں کے دہرائے جا نے کا امکا ن ہے، مگر ایسا انسانی رویہ جس کے نتائج منفی ہوں اس کے دہرائے جانے کا امکان کم ہے۔
کمک کے طریقے:
۔ مثبت کمک
۔ منفی کمک
۔ سزا
۔ صفحہ ہستی سے مٹنا
ترغیب کی اس حکمتِ عملی کو کلاس روم میں نافض کرنے لیے ضروری ہے کہ استاد اس بات کا تجزیہ کرے کہ کس قسم کا انعام بچوں کو ترغیب دینے کا لیے ضروری ہے۔ اس بات کا انحصار استاد پر ہے کہ وہ ایسی چیز کی تلاش کرے جو بچوں کو ترغیب دے سکے۔ یہ ترغیب عام سٹکر، انعام، یا کوئی اور غیر مرئی چیز ہو سکتی ہے۔ اساتذہ ماتھر اور گولڈسٹین (۲۰۰۱) کے دیے گئے درج ذیل اقدام اُٹھا کر بچوں کے رویے کو سنبھال سکتا ہے۔
۔ سب سے پہلا قدم یہ ہے کہ استاد گن کر یا وضاحت کرکے مسئلے کو بیان کر سکتا ہے۔
۔ دوسرا قدم یہ ہے کہ استاد رویوں کو منظم کرنے کا منصوبہ نافذالعمل کر کے بچوں کے رویے میں تبدیلی لائے
۔ تیسرا قدم یہ ہے کہ استاد ایسا ترغیب انگیز تلاش کرے جس سے بچوں کو ترغیب ملتی ہو
۔ چوتھا قدم یہ ہے کہ استاد اس ترغیب انگیز کو مسلسل استعمال میں رکھے تاکہ بچوں کے رویے قابو میں رہیں