
موثر سبقی منصوبہ بندی
ہر استاد کا اپنا پڑھانے کا انداز ہے۔ ہو سکتا ہے کچھ صرف کلاس روم کے سامنے کھڑے ہو کر لیکچر دے سکتے ہیں، کچھ کلاس کو اپنے طور پر کام کرنے کا موقع دے دیتے ہیں۔ مگر موئثر تعلم کے لیے استاد اور شاگرد کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے۔ موئثر سبقی منصوبہ بندی طلباء پر اچھا اثر ڈالتی ہے اور بچے دلچسپی کے ساتھ سبق کے مواد کو لیتے ہیں۔ ہر سبق کو ایک کہانی کے انداز میں شروع ہونا چاہیے یا طلباء کو پہلے سے بتا دیا جائے کہ ہم اس سبق سے کیا حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ اور ہر سبق کا خلاصہ ہونا چاہیے۔
سبق کے اختتام سے قبل پڑھائے گئے سبق کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور استاد کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو بتائے کہ اس نے کس طرح سے اس سبق کو نصابی مقاصد کی روشنی میں پورا کیا۔ نصاب کے مواد کی اہمیت پر بھی بھرپور زور دینے کی ضرورت ہے۔ مگر ایسی کون سی چیز ہے جو بچوں کو یہ مواد سیکھنے میں مدد دیتی ہے؟ موئثر تعلم نہائت ضروری ہے۔ کوزلوف(۲۰۰۲) کے مطابق موئثر تعلم کے آٹھ اُصول ہیں؛
۱۔ واضع رویہ اور اس کے مقاصد
۲۔ اچھے اور معیاری نمونہ جات کی فراہمی
۳۔ متعلم کی جانب سے عمدہ جواب
۴۔ متعلم کی جانب سے فوری مثبت اور درست اظہارِ رائے
۵۔ مزید علم حاصل کرنے کا رجحان
۶۔ اپنی رفتا ر سے سیکھنے کا عمل
۷۔ انتہائی مہارت کا حصول
۸۔ براہِ راست، اعادہ شدہ اقدامات جو تعلم کے فیصلوں میں مدد گار ثابت ہوں
مؤثر نصاب کی منصوبہ بندی کے لیے ایک استاد کو ان آٹھ رہنما اُصولوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔ نصاب کو ان اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اساتذہ کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ اس پر اپنا فوری ردِعمل دے سکیں اوراس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بچے ایک اچھی رفتار سے سیکھ رہے ہیں۔ اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اساتذہ کو وقت اور وسائل دیے جائیں تاکہ وہ بچوں کے تعلم کی بروقت آزمائش کر سکیں اور اس کے مطابق اپنے تعلمی فیصلوں میں ردو بدل کر سکیں۔
سبقی منصوبہ بندی کے مراحل(ہربرٹین اپروچ، آخر میں دیے گئے حوالہ جات کی روشنی میں
یہ اپروچ عمومی طور پر ہربرٹ کی پانچ مراحل پر مشتمل اپروچ کہلاتی ہے، جس کو جے۔ایف۔ہربرٹ(۱۷۷۶۔۱۸۴۱) کے پیروکاروں نے ترویج دی۔ اس اپروچ میں شامل مراحل کی ترتیب نیچے دی گئی ہے۔
۱۔ تعارف/ترغیب
۲۔ پیشکش
۳۔ موازنہ اور منطبق
۴۔ عمومیت
۵۔ سرایت
۶۔ خلاصہ
تعارف/ترغیب
اس مرحلے کا مقصد طلباء کو نئے علم کے حصول کے لیے تیار کرنا ہے۔ اس مرحلے پر طلباء کو کوئی نئی چیز نہیں سکھائی جاتی بلکہ پہلے سے سیکھی ہوئی چیزوں کا اعادہ کیا جاتا ہے اور چند سوالات کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ طلباء نئے سبق کے بارے پہلے سے کتنا جانتے ہیں۔ عام طور پر اس مرحلے کی مدد سے استاد بچوں کے نئے سبق کے لیے تیاری کے رجحان کو پرکھ لیتا ہے۔ اس مرحلے کی بدولت استاد بچوں کے گذشتہ علم کو پرکھتا ہے، ان میں نئے سبق کے لیے دلچسپی پیدا کرتا ہے، اور ان کا تجسس برقرار رکھتے ہوئے نئے سبق کی شروعات کرتاہے۔ اس مرحلے میں مندرجہ ذیل سرگرمیاں شامل ہیں؛
۔ سبق کے مطابق طلبا ء کے گذشتہ علم کے بارے مفروضہ کہ بچے اس کے بارے پہلے سے جانتے ہیں؛
۔ گذشتہ علم کی جانچ
۔ سبق کے تعارف کے لیے گذشتہ علم کا استعمال
۔ موجودہ سبق کے لیے طلباء کو ترغیب دینا
پیش کش
یہ ایک کلیدی مرحلہ ہے جس کے ذریعے اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ پڑھانے کا عمل کیسے انجام پائے گا۔ یہاں پر یہ ضروری ہے کہ سبق کے مقاصد کو واضع طور پر بیان کر دیا جائے اور سبق کا عنوان تختہ سیاہ پر لکھ دیا جائے۔ ہمیں ایسی صورتحال پیدا کرنی ہے جہاں طالبعلم اور استاد تعلیم و تعلم کے عمل میں حصہ لے سکیں۔ پیش کش کا حتمی مقصد سبق کے مختلف تصورات کو بچوں کے لیے قابلِ فہم بنانا ہے۔ اس لیے اس مرحلہ پر آسان زبان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ سبقی تصورات کے بارے مناسب اور مخصوص امثال کا استعمال بچوں کو اچھی طرح سے سبقی تصورات کے سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس مرحلہ پر سبق میں بچوں کی دلچسپی برقرار رکھنے کے لیے ان سے وقتاً فوقتاً سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ استا د کو اپنے سبق کا مواد نہائت احتیاط اور مہارت سے ترتیب دینا چاہیے تاکہ بچے اس مواد کو واضع اور مکمل طو ر پر سمجھ سکیں۔استاد کو چاہیے کہ وہ سوالات، چارٹ، گراف، تصاویر اور نمونہ جات کا استعمال اچھے طریقے سے کرے تاکہ بچے وضاحت سے سبق کو جان پائیں۔ یہ ضروری ہے کہ سبق کے ہر مرحلہ کے بعد اس مرحلہ کے متعلق چند سوالات پوچھ کر یہ اندازہ لگایا جائے کہ کیا بچے نئے علم کے حصول کے لیے تیار ہیں؟
موازنہ اور منطبق
اس مرحلہ کو مزید اہمیت دی جانی چاہیے اور بچوں کی نظر سے گزرے حقائق کو مثالوں کے ذریعے سبقی تصورات سے ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔ اس طرح کے موازنہ سے بچے مختلف نظریات اور تعارفی مواد نکال سکتے ہیں۔ بچوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ کتاب میں دی گئی مثالوں کے علاوہ نئی مثالیں پیش کریں تاکہ ان میں جدید انداز سے سوچنے کا ہنر پیدا ہو سکے۔
عمومیت
اس مرحلے کا تعلق اس بات سے ہے کہ جہاں پر طلباء مختلف موازنوں، اور منطبق کے ذریعے کسی خاص نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں اور استاد کے سکھائے ہوئے سبق کی بنا پر ایک عمومی نظریہ اپنا لیتے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو اس مرحلے کو طلباء تک محدود رکھنا چاہیے اور استاد کو اس مرحلہ پر پس منظر میں چلے جانا چاہیے اور صرف ضروری رہنمائی اور درستگی لے لیے سامنے آنا چاہیے۔
سرایت
اس مرحلہ پر استاد بچوں کو سیکھے گئے علم کو ایک غیر معروف حالت میں استعمال کرنے کا کہتا ہے۔ جیسے کہ اگر سائنس کا علم روزمرہ کی زندگی میں استعمال نہ ہو سکے تو سائنس کا پڑھنا بے معنی ہو جاتا ہے۔ سائنس اصولوں کے روزمرہ زندگی میں سرایت سے نہ صرف تعلم پختہ ہو گا بلکہ دائمی صورت اختیار کر لے گا۔
خلاصہ
اس مرحلے کا مقصد استاد کے لیے یہ جاننا ہوتا ہے کہ کیا اس کے پڑھائے ہوئے علم کو طلباء نے اچھے طریقے سے سمجھ لیا ہے۔ صرف اس مرحلے کے ذریعے ہی آپ اپنے سبق کے اختتام کا تعین کر سکتے ہیں۔
حوالہ جات:
انوویٹو سائینس: ٹیچنگ فار فیزیکل سائنس ٹیچنگ(۲۰۰۲)
ٹیچنگ آف فیزیکل اینڈ لائف سائنس(۲۰۰۲)
ماڈرن میتھڈ آف ٹیچنگ فزکس (۲۰۰۸)
میتھڈ آف ٹیچنگ فزیکل سائنس (۲۰۰۸)
میتھڈ آف ٹیچنگ فزیکل سائنس (۳ٍ۲۰۱)