غربت ،تعلیم اور پاکستان

غربت اور تعلیم کہنے کو دو الفاظ ہیں مگر پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے توہمارے ہاں ستر فیصد لوگ انہی دو چیزوں کے چُنگل میں پھنسے نظر آتے ہیں۔ جہاں غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبے لوگ تعلیم کو غربت کو شکست دینے کا وسیلہ سمجھتے ہیں، وہیں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لوگ بے روز گاری کے عفریت سے نبرد آزما نظر آتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ تعلیم ایک ہمہ جہتی عمل ہے ، جو ایک طرف تو یہ اقتصادی ترقی کا پیش خیمہ بنتی ہے اور دوسری طرف یہ انسان کی کارکردگی بڑھا کر غربت میں کمی کا وسیلہ بنتی ہے، یعنی تعلیم اور غربت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
ہم ہمیشہ سُنتے آئے ہیں کہ کوئی بھی قوم علم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی، اور تعلیم ہی ترقی کا پہلا زینہ ہے۔ تعلیم انسان کو ایسی مہارتیں اور ہنر سکھاتی ہے جو اس کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث بنتی ہیں اور پڑھی لکھی افرادی قوت کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتی ہے۔ بہت سے معاشرتی ماہر تعلیم کو انسانی کارکردگی اور خودمختاریت کا منبع قرار دیتے ہیں۔اُن کے نزدیک پڑھی لِکھی افرادی قوت نئی مہارتوں کو سیکھنے اور جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پزیر ملک میں تعلیم کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے جہاں ہنر مند افرادی قوت اور بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں ہر درجہ پر تعلیم کی کوالٹی کو بہتربنانے اور مطلوبہ مہارتوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے ، تعلیمی میدان کو مطلوبہ مہارتوں سے ہم آہنگ کیے بغیر اقتصادی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔
غربت کے خاتمہ کے لیے اقتصادی ترقی ضروری ہے اور تعلیمی ادارے، تعلیم پر خرچ کی گئی رقم اور تعلیم کی کوالٹی بہتر بنائے بغیر اقتصادی ترقی ناممکن ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ تعلیم پر رقم خرچ کرنے سے فی کس آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے ، غربت میں کمی آتی ہے اور معاشرے میں آگہی پھیلتی ہے ، جس سے آمدنی میں فرق میں واضع کمی آتی ہے۔ فی کس آمدنی میں اضافہ جرائم کی شرح ، دہشت گردی ، اور چائلڈ لیبر میں کمی کا باعث بنتا ہے اور مجموعی طور پر معاشرے میں غربت کا خاتمہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ ہمارے ہاں بہت سے لوگ زندگی کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
گو کہ اس بات سے انکار نا ممکن ہے کہ تعلیم کے مقاصد میں سے ایک مقصد اقتصادی ترقی بھی ہے۔ تعلیم بالواسطہ اور بلاواسطہ اقتصادی ترقی کی نمو میں مدد گار ہوتی ہے، جیسے کہ روزگار کے مواقع میں اضافہ، صحت کی سہولیات میں بہتری، غربت میں کمی، تکنیکی ترقی میں معاونت، اور سب سے بڑھ کر ملک میں سیاسی پختگی۔ افسوس کہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ ہمیشہ بے توجہی کا شکار رہا ہے۔ جس کی بدولت پاکستان میں تعلیم پر خرچ کی جانے والی رقم اس خطے میں سب سے کم ہے، نتیجہ تن پاکستان میں غربت بڑھ رہی ہے، آمدن میں مساوات نہیں، جنسی ، لسانی اور طبقاتی تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ لوگ خطِ غربت سے نیچے جا رہے ہیں۔ لوگ غربت کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے اور غربت میں کمی واقع نہیں ہو رہی۔ کاش ہم سمجھ سکیں کہ تعلیم پر خرچ ہی ہماری نجات کا ذریعہ ہے۔