
جنک فوڈ اور بچے کی صحت
آج کل جنک کچھ وجوہات کی بنا پرجن میں قیمت، سہولت اور ذائقہ شامل ہیں، خاصا مقبول ہے۔ تاہم اس کا باقاعدگی سے استعمال ایک قسم کے نشے کی صورت اختیار کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے اس سے بچے کی صحت بارے بہت سے خدشات پیدا ہو سکتے ہیں جو کہ بعد میں بہت سی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ ڈائٹری گائیڈینس برائے امریکنز، ۲۰۱۰ کے مطابق مٹھائیاں، پیزا، سوڈا، سپورٹس ڈرنک اور انرجی ڈرنک ۲ سے ۱۸ سال کے بچوں میں کیلوریز کا بڑا ذریعہ ہیں۔ جنک فوڈسے بھر پور غذانہ صرف بچوں کے وزن بلکہ ان کی زندگی کے دوسرے پہلوؤں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کے چند اثرات درج ذیل میں دیے جا رہے ہیں؛
۔ یہ بچے کی توانائی اور اور اس کی توجہ پر اثر انداز ہوتے ہیں
۔ جنک فوڈ کے ذیادہ استعمال سے موٹاپے کا خطرہ رہتا ہے
۔حفظانِ صحت کے منافی غذا ٹائی فائیڈ اور نمونیہ جیسی پرانی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں
(۔ اس سے بچے عزتِ نفس کی کمی اور مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں (موٹاپے کی وجہ سے
۔ اس سے بچے کی ذہنی صحت بھی متاثر ہوتی ہے
۔ اس سے بچوں کی تعلیمی کارکردگی پر منفی اثر پڑ سکتا ہے
بچوں کے لیے درکار کیلوریز کی تعداد لڑکوں کے لیے ۱۲۰۰۰ سے ۲۶۰۰۰ ، اور لڑکیوں کے لیے ۱۸۰۰۰ سے ۲۴۰۰۰۔ یہ کیلوریز ایسے کھانے سے حاصل ہونی چاہئیں جن میں کولیسٹرول، نمک، چکنائی اورشکر کم ہو۔یہ والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں میں کھانے کی اچھی عادات پروان چڑھائیں، تاکہ وہ خطرات سے محفوظ رہیں۔
Main sidebar
Sorry, no related items found.