بیضہ دانی کے سرطان کے خلاف جنگ کو تقویت

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ باقاعدگی سے خون کا تجزیہ کروانے سے بیضہ دانی کے 86 فیصد سرطانوں کا قبل از وقت پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے بعد اب قومی سطح پر بیضہ دانی کے سرطان کی سکریننگ شروع کی جا سکتی ہے۔
بیضہ دانی یا اووری کا سرطان عام طور پر مہلک ہوتا ہے کیونکہ اس کی علامات دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔
46000 خواتین پر مشتمل 14 سال سے جاری اس تحقیق سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ پابندی سے خون کی جانچ سے بیضہ دانی کے سرطان کا بہت پہلے پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
تاہم یونیورسٹی کالج لندن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس سے یہ ظاہر نہیں ہوا ہے کہ کیا اس سے زیادہ زندگیاں بھی بچائی جا سکتی ہیں یا نہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ہر سال برطانیہ میں 7100 خواتین میں اس بیماری کی تشخیص ہوتی ہے جس میں سے 4200 فوت ہو جاتی ہیں۔
اس کی علامات کا پہچاننا قدرے مشکل ہے جن میں پیٹ درد، مستقل سوزش، کھانے میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں جو کہ دوسری کئی بیماریوں کی بھی علامات ہیں۔
بیضہ دانی کی رسولی سے ایک قسم کے کیمیائی جزو سی اے 125 کی اعلیٰ سطح کا اخراج ہوتا ہے، جس کی مدد سے سرطان کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
تحقیق کاروں نے یوکے کولابریٹیو ٹرائل آف اوویريئن کینسر کے تحت 13 نیشنل ہیلتھ سکیم ٹرسٹوں میں خواتین میں سالانہ خون کی جانچ کی گئی۔ اس تحقیق میں ان خواتین کے خون کی جانچ کی گئی جنھیں حیض آنا بند ہوگیا تھا۔
’کلینیکل اونکولوجی‘ نامی جریدے میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 86 فی صد معاملوں کینسر کا پہلے پتہ چل گیا۔
یونیورسٹی کالج لندن کی پروفیسر اوشا مینن نے بی بی سی کو بتایا: ’یہ اچھی بات ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ کیا ہم نے ان کے بارے میں اتنا پہلے معلوم ہوگيا ہے کہ ہم ان کی جان بچا سکیں؟ امید کرتی ہوں کہ ہم نے ایسا کر لیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا: ’ابھی تک اس تحقیق کے نتائج کی پڑتال نہیں ہو سکی اس لیے ہم نتائج کا انتظار کر رہے ہیں، قبل اس کے کہ این ایچ ایس فیصلہ کرے۔
’بہت سے لوگوں کا اس نہج پر طبی معائنہ ہوگا تاکہ اس سے زندگیاں واقعتاً بچ سکیں۔‘
اس بارے میں موت کی شرح کے متعلق اعداد و شمار موسمِ خزاں میں آنے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
Source: BBC URDU