ڈائیٹ پیپسی اب پہلے جیسے نہیں

امریکہ میں صارفین کی صحت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ڈائیٹ پیپسی میں مصنوعی مٹھاس پیدا کرنے والے متنازعہ اجزا ’ایسپرٹیم‘ کو ختم کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ’ایسپرٹیم فری‘ پیسی کی فروخت اگست سے شروع ہوگی جبکہ برطانیہ میں اس کی فروخت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
امریکہ اور برطانیہ میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ مشروبات میں’ایسپرٹیم‘ کا استعمال صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔
پیپسی کا کہنا ہے کہ ’ایسپرٹیم‘ کا استعمال روکنے کا فیصلہ تجارتی بنیادوں پر کیا گیا۔
گذشتہ سال امریکہ میں ڈائیٹ پیپسی کی فروخت میں 5 فیصد کمی آئی ہے جبکہ ڈائیٹ کوک کی فروخت میں 6 فیصد کمی آئی ہے۔ پیپسی کا کہنا ہے کہ وہ ڈائیٹ پیپسی میں مصنوعی مٹھاس پیدا کرنے کے لیے ’ایسپرٹیم‘ کے بجائے ’سیوکرالوز‘ استعمال کرے گا۔
پیپسی کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ ’صارفین ایسپرٹیم کی وجہ سے ڈائیٹ سوڈا ڈرنک کم استعمال کر رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ نئی مٹھاس کے استعمال سے لوگوں یہ محسوس تو کر سکتے ہیں کہ یہ ڈائیٹ پیپسی ہے لیکن ’یہ ذائقہ میں بہت کم مختلف‘ ہو گی۔
پیپسی کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ڈائیٹ سوڈا ڈرنک کے اجرا میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ابھی بھی لوگ ڈائیٹ پیپسی کو پسند کرتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے امریکہ میں پیسی کے جانب سے یہ تبدیلی مارکیٹ میں موجود کیفین فری ڈائیٹ پیپسی، چیری ڈائیٹ پیپسی پر بھی اثرانداز ہو گی جبکہ پیپسی کولا اور ڈائیٹ موینٹیم ڈیو پر بھی اس کا اثر ہو گا۔
سنہ 1980 کی دہائی میں مشروبات میں ’ایسپرٹیم‘ کے استعمال کی اجازت ملنے کے بعد سے ہی اس کے خلاف مہم چلائی گئی ہے۔ ’ایسپرٹیم‘ چینی کے مقابلے میں 200 گنا زیادہ میٹھی ہوتی ہے اور اس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہے۔
-بی بی سی نیوز-