
بچوں کی صحت کی دیکھ بھال
اپنے بچوں کی زندگیوں میں صحت مندانہ عادات کو فروغ دے کر آپ انہیں زندگی بھر کا فائدہ دیں گے۔ والدین کے طور پر آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے بچے کی ہمت افزائی کریں کہ وہ اپنی جسمانی سرگرمیوں اور کھانے کے انتخاب کی عادات کا جائزہ لے۔آپ کو انہیں زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہی تر بیت دینا ہوتی ہے تاکہ یہ عادات ان کی زندگی کا لازمی جزو بن جائیں اور انہیں کبھی اس بارے میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ذیل میں دی گئی تجاویز اور ہدایات کے ذریعے آپ اپنے بچے کو صحت مندانہ عادات اپنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
۱۔ اچھے رول ماڈل بنیں۔ بچہ آپ کو اپنے آئینے کی طرح دیکھتا اور ذیادہ تر آپ کے کاموں سے ہی سیکھتا ہے۔ آپ کو خو د ان عادات کی مشق کرنی چاہیے تاکہ آپ کا بچہ آپ کے نقشِ قدم پر چل سکے۔
۲۔ چیزوں کو مثبت انداز میں دیکھیں۔ ان پر طنز نہ کریں اور نہ ہی ان کی حوصلہ شکنی کریں۔ ان کے اچھے کاموں کی تعریف کریں اس بارے انہیں مثبت انداز میں مزید کمک فراہم کریں تاکہ وہ اپنے بارے ایک اچھا تصور اپنا سکیں۔
۳۔ حقیقت پسند بنیں۔ ان سے بہت کچھ بہت جلدی توقع نہ کریں۔ ان کے لیے حقیقی اہداف کا تعین کریں۔ چھوٹے چھوٹے قدم اور بتدریج تبدیلی سے آپ کے بچے میں بہت فرق آجاتا ہے۔
۴۔ ٹی وی، ویڈیو او ر کمپیوٹر کے اوقات کو محدود کریں۔ یہ عادات بچے کو ڈیسک سے منسوب طرزِ زندگی کی طرف لے جائیں گی، بہت ذیادہ سنیکس کھانے سے ان میں موٹاپا اور دل کی بیماریوں کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
۵۔ ان کی ایسی جسمانی سرگرمیوں کے لیے حوصلہ افزائی کریں جن سے وہ لطف اندوز ہوں۔ اپنے بچے کے لیے ایسی سر گرمیوں کا انتخاب کریں جو تخلیقی اور دلچسپ ہوں۔ ان میں تعلیم کے عناصر ضرور شامل کرتے جائیں کیونکہ بچے جب جوان ہوتے ہیں تو کھیل کے ذریعے عمدگی سے سیکھتے ہیں۔ وہ لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ سیکھیں گے بھی۔
۶۔ رات کے کھانے کو خاندان کا وقت بنائیں۔ اپنے بچوں کو کھانے کا اہتمام کرنے اور پکانے میں شامل کریں۔ بچوں سے ان کی غذائی ضرویات اور غذائیت سے بھر پور کھانے بارے گفتگو کریں۔ اس کے علاوہ بچے جب والدین کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں گے تو بری عادات کے اپنانے کے خطرات کم ہو جائیں گے کیونکہ وہ خاندان کے کھانے کے آداب اپنانے کی مشق کریں گے۔
۷۔ بچوں کے ساتھ مصروف رہیں۔ اچھی عادات کی نشو ونما ایک دفعہ کا کام نہیں ہے۔ آپ کو اس طرز عمل کو لمبے عرصے تک جاری رکھنا چاہیے۔ اپنے بچے کی سر گرمیوں پر نظر رکھیں اور جب آپ کو محسوس ہو کہ وہ غلط راستے پر جا رہے ہیں تو ان کی رہنمائی کریں۔ اگر حالات قابو سے باہر ہو جائیں تو ماہرین کی مدد حاصل کریں ۔ اپنا رسوخ برقرار رکھیں